سنو
یہ کیا پوچھا ہے تم نے
کیا تم نے کبھی سنا نہیں
“دل کو دل سے راہ ہوتی ہے”
جسم ہوتے ہیں جدا
روح کب جدا ہوتی ہے
سنو
میں تمہاری پلکوں میں سجتا ہوں
تمہاری دھڑکنوں میں بجتا ہوں
تمہاری حیرتوں میں رکتا ہوں
تمہاری سانسوں میں چلتا ہوں
سنو
میں تمہاری نیندوں میں سوتا ہوں
اور سنو
تم اچھی سی نیند سویا کرو
کہ میں بہت بے چین رہتا ہوں
سنو
میں تمہارے لبوں پر مسکراتا ہوں
اور سنو
تم اپنےمن موسم کو بدلو ذرا
کہ مرے غصہ سے تنگ ہیں لوگ سارے
اور عجب بے کیف جیون ہے
سنو
ذرا قریب آئو
اک راز کی ہے بات جو
فقط تم کو بتانی ہے
سنو یار
تم رویا مت کرو
کہ روتے ہوئے میں
ذرا بھی
اچھا نہیں لگتا