یک جان دو قالب

Soul Mates

 

یک جان دو قالب

Soul Mates

سنو 

یہ کیا پوچھا ہے تم نے 

کیا تم نے کبھی سنا نہیں

دل کو دل سے راہ ہوتی ہے

جسم ہوتے ہیں جدا 

روح کب جدا ہوتی ہے

سنو

میں  تمہاری پلکوں میں سجتا ہوں

تمہاری دھڑکنوں میں بجتا ہوں 

تمہاری حیرتوں میں رکتا ہوں

تمہاری سانسوں میں چلتا ہوں 

سنو 

میں تمہاری نیندوں میں سوتا ہوں

اور سنو 

تم اچھی سی نیند سویا کرو

کہ میں بہت بے چین رہتا ہوں

سنو 

میں تمہارے لبوں پر مسکراتا ہوں 

اور سنو 

تم اپنےمن موسم کو بدلو ذرا 

کہ مرے غصہ سے تنگ ہیں لوگ سارے

اور عجب بے کیف جیون ہے

سنو 

ذرا قریب آئو 

اک راز کی ہے بات جو

فقط تم کو بتانی ہے

سنو یار 

تم رویا مت کرو

کہ روتے ہوئے میں 

ذرا بھی 

اچھا نہیں لگتا