سنو

 سنو،کھونے اور پانے کی ایک عمر ہوتی ہے

سنو،دل کو بھی لگانے کی ایک عمر ہوتی ہے

 

سنو،قسم  گر جو کھائی تو کفارہ بھی چکایا  تھا

سنو، یوں بچپنا دکھانے کی ایک عمر ہوتی ہے

 

سنو،ہے آرزو کا جنگل اور خواہشوں کی بستی بھی

سنو، ہوا میں دیئے جلانے کی ایک عمر ہوتی ہے

 

سنو،رخ روشن،دل ناداں، شوق شرات، آوارگی

سنو، گناہ کو بھی کمانے کی ایک عمر ہوتی ہے

 

 

 

نوٹ

سنو جب یہ سب قلم نے لکھا تو

شراب و عاشقی

لکھا گیا

مگر

عاشقی کو گناہ لکھوں

یہ دل نہیں مانا